بچوں Ú©ÛŒ تربیت میں والدین Ú©ÛŒ ذمہ داریاں تØ+ریر : مولانا Ù…Ø+مد اکرم
بچے Ú©ÛŒ ولادت سے Ù„Û’ کر آخر وقت تک والدین Ú©Ùˆ Ú©Ù† باتوں کا دھیان کرنا ہوگاکہ والدین اللہ تعالیٰ Ú©Û’ ہاں اس عظیم امانت Ú©ÛŒ خیانت Ú©Û’ جرم Ú©Û’ مرتکب نہ ہوں۔ہم سمجھتے ہیں کہ خیانت صرف پیسے میں ہوتی ہے ،ہمارے بچے ہمارے پاس اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ دی ہوئی امانت ہیں اور نعمت بھی ہیں ،ہماری اول سے Ù„Û’ کر آخر تک کیا ذمہ داریاں ہیں ؟اس پر Ú©Ú†Ú¾ عرض کرنا چاہتا ہوں۔پہلی پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ بچے کا نام اسلامی رکھیں کیونکہ نام کا بھی بچے Ú©ÛŒ زندگی اور عمل پر اثر ہوتا ہے ،سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ Ú©ÛŒ بیٹی کا نام ’’عاصیہ‘‘ تھا عاصیہ کا معنی ہوتا ہے ’’نافرمانی کرنے والی‘‘جب اسلام Ú©ÛŒ دولت ملی تو Ø+ضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ Ù†Û’ بیٹی کا نام اللہ Ú©Û’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ تعلیم Ùˆ تربیت Ú©ÛŒ روشنی میں تبدیل فرما دیااور نام جمیلہ رکھ دیا۔ Ø+ضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ مشہور ومعروف صØ+ابی ہیں ۔تین سال Ø+ضرت نبی کریم ï·º Ú©ÛŒ خدمت میں رہے ØŒ آپ ï·º Ú©ÛŒ صØ+بت میں انہوں Ù†Û’ پانچ ہزار تین سو چوہتر Ø+دیثیں یاد کیں، آپؓکا پہلا نام’’ عبد الشمس ‘‘تھا اسکا معنی ہے ’’سورج کا بندہ‘‘جب اللہ Ú©Û’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ صØ+بت میں آئے ،اسلام Ú©ÛŒ دولت ملی اب عمر بڑی ہے لیکن بڑی عمر Ú©Û’ باوجود بھی انکا نام تبدیل کردیا ،اب ہم کہیں Ú¯Û’ کہ مسلمان ہوگئے ،اللہ Ú©Û’ نبی کریم ï·º Ú©ÛŒ صØ+بت میں آگئے اب کیا ضرورت ہے نام Ú©Û’ تبدیل کرنے Ú©ÛŒ کیونکہ اصل چیز تو عمل ہے؟ نہیں بھائی نہیں !یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے ،تو اللہ Ú©Û’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ Ø+ضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا نام تبدیل فرمادیا اور عبد اللہ یا عبد الرØ+من رکھ دیااس بارے میں کئی اقوال ہیں زیادہ مشہور یہ ہے کہ عبد اللہ یا عبد الرØ+من رکھ دیا ۔پہلی گزارش یہ ہے کہ بچوں Ú©ÛŒ اصلاØ+ Ú©Û’ Ø+والے سے والدین Ú©ÛŒ ذمہ داریوں میں سے یہ ہے کہ بچے کا نام اسلامی رکھیں ۔بچے Ú©ÛŒ ولادت پرگھٹی دینا والدین Ú©ÛŒ ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔عام طور پر شہد یا کھجور یا کوئی اور چیز ڈال دی جاتی ہے ØŒØ+ضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ Ø+ضرات صØ+ابہ Ø“Ú©Û’ ہاں جب بچے پیدا ہوتے تو رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ خدمت میں Ø+اضر ہوتے اور اللہ Ú©Û’ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے Ú¯Ú¾Ù¹ÛŒ ڈلوائی جاتی۔ Ø+ضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سیدنا Ø+ضرت عباس رضی اللہ عنہ Ú©Û’ بیٹے ہیں جب یہ پیدا ہوئے تو Ø+ضرت عباس رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ چچا ہیں اپنے اس بیٹے Ú©ÙˆØ+ضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ خدمت میں Ù„Û’ کر Ø+اضر ہوئے ،اللہ Ú©Û’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ اپنا لعاب مبارک انکے منہ میں ڈال دیا اور دعادی:{ اَللّٰہُمَّ عَلِّمْہُ الْقُرْآن۔ اَللّٰہُمَّ وَفَقِّھْہُّ فِیْ الدِّیْن۔ }
مفہوم: اللہ اس بچے کو قرآن کا علم دینا اور اسکو دین کی سمجھ دینا
اللہ Ù†Û’ اپنے نبی Ú©ÛŒ اس دعا Ú©Ùˆ قبول فرمایا، اسی وجہ سے Ø+ضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ چھوٹے سے بچے تھے یعنی دس بارہ سال Ú©Û’ بچے تھے تو سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ جیسے Ø+ضرات ان Ú©Ùˆ اپنی مجلس میں اپنے ساتھ رکھتے ،بڑی بڑی عمر والے Ø+ضرات موجود ہوتے Ø+ضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ بڑی اہمیت Ø+اصل ہوتی یہ اللہ Ú©Û’ پاک نبی صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ دعا کا اثر تھا کہ قرآن مجیدکو سمجھنے کاا للہ تعالیٰ Ù†Û’ انکو وہ شرف عطاء کیا کہ جن باتوں کا جواب بڑے بڑے Ø+ضرات نہیں دے سکتے تھے ان باتوں کا جواب Ø+ضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بڑی آسانی سے دے دیا کرتے تھے۔اگلی ذمہ داری یہ ہے کہ اگر ہو سکے تو بیٹے Ú©ÛŒ طرف سے ،بیٹی Ú©ÛŒ طرف سے عقیقہ کریں،عقیقہ کسے کہتے ہیں؟بیٹی ہو تو ایک بکراذبØ+ کریں اور اگر بیٹا ہو تو دو بکرے ذبØ+ کریںساتویں دن ØŒ ذبØ+ کر Ú©Û’ گوشت صدقہ کر دیں ،مسکینوں Ú©Ùˆ کھلا دیں،غریبوں Ú©Ùˆ کھلا دیں ،رشتہ داروں Ú©Ùˆ بھی کھلا سکتے ہیں اور خود بھی کھا سکتے ہیں ،اس سنت عمل سے بچے Ú©ÛŒ زندگی میں جو بلا ہے وہ ٹل جاتی ہے ،بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بکرا ذبØ+ کرنا ہی ضروری ہے Ø+الانکہ اگر کوئی غریب ہو اور بکرا ذبØ+ نہ کر سکتا ہو تو اسکے لیے یہ ہے کہ تھوڑا بہت صدقہ کردے Ø+تیٰ کہ ساتویں دن جو جھنڈ اتاری جائے تو اس جھنڈ Ú©Û’ وزن Ú©Û’ بقدر چاندی صدقہ کرنے Ú©ÛŒ ترغیب ہے مقصد یہ ہے کہ Ú©Ú†Ú¾ نہ Ú©Ú†Ú¾ صدقہ ضرور ہو۔اس سے اگلی ذمہ داری والدین Ú©ÛŒ یہ ہے کہ جب بچہ سات سال کا ہو جائے تو اسکو زبان سے نماز Ú©ÛŒ تلقین کریںاور جب دس سال کا ہوجائے تو نماز ہر صورت میں پڑھوائیں، قیامت Ú©Û’ دن اللہ تعالیٰ Ú©Û’ ہاں سوال ہو گا Û” ایک بات اور یاد رکھیں کہ جب بچہ بولنے Ù„Ú¯Û’ تو Ø+دیث میں Ø+Ú©Ù… ہے کہ بچے Ú©Ùˆ کلمہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُØ+َمَّدُ الرَّسُوْلُ اللّٰہ پڑھائواسی طرØ+ ایک اور Ø+دیث میں ہے کہ جس بچے کا پہلا کلمہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ہو اور مرتے ہوئے اسکو کلمہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ نصیب ہو گیا تو Ø+ضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ اگر اس بچے Ú©ÛŒ ایک ہزار سال بھی عمر ہو تو اللہ تعالیٰ اسکی معافی کا انتظام فرمادیں Ú¯Û’Û” ایک Ø+دیث میں آتا ہے کہ والدین اپنی اولاد Ú©Ùˆ جو سب سے بہتر تØ+فہ دیتے ہیں وہ دین Ú©ÛŒ تعلیم ہے جس والد Ù†Û’ اپنے بیٹے یا بیٹی Ú©Ùˆ اچھا ادب سکھا دیا ،اچھا انسان بنا دیا جب اچھے انسان کا تصور آتا ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ جو پیسہ کمانے والا ہو ،پیسہ کمانا منع نہیں ہے لیکن پیسہ ہماری زندگی کا مقصد نہیں ہے پیسہ ایک ضرورت ہے لیکن اب مقصد بن گیا ہے Ø+الانکہ انسان بننا مقصد ہے اور یہ بھی نہیں رہا ۔ایک خاص بات جس کا Ù„Ø+اظ کرنا بہت ضروری ہے وہ یہ کہ اپنی اولاد میں Ù…Ø+بت میں برابری ہو بعض والدین اپنے بعض بچوں اور بچیوں سے Ù…Ø+بت زیادہ کرتے ہیں اور بعض سے Ú©Ù… کرتے ہیں اس کا نقصان یہ ہو جاتا ہے کہ جن سے Ù…Ø+بت Ú©Ù… Ú©ÛŒ جائے وہ بچے اØ+ساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیںاور جس بچے اور بچی سے Ù…Ø+بت زیادہ کریں Ú¯Û’ وہ اØ+ساس برتری کا شکار ہو جائے گا اور اسکے دماغ میں آجائے گا کہ میںافضل ہوں اور اسکی وجہ سے عجب پیدا ہو جائے گا ،تکبر پیدا ہو جائے گا اور یہ بربادی کا ذریعہ ہے اور جس بچے اور بچی Ú©ÛŒ طرف توجہ Ú©Ù… کرینگے وہ اØ+ساس کمتری کا شکار ہو جائے گا، اندر ہی اندروہ کُڑھتا رہے گااور یہ بہت بڑی بیماریوں کا ذریعہ بن جائے گا اور کبھی یہ بیماری Ø+سد Ú©ÛŒ صورت اختیار کر جائے Ú¯ÛŒ اور Ø+سد بہن بھائیوں Ú©Ùˆ ایک دوسرے کا دشمن بنا دیتا ہے ،جیسے Ø+ضرت یوسف علیہ السلام Ú©Û’ بھائی تھے جو Ø+ضرت یوسف علیہ السلام پر Ø+سد کرتے تھے کیونکہ Ø+ضرت یعقوب علیہ السلام Ø+ضرت یوسف علیہ السلام Ú©Û’ ساتھ انکے Ú©Ú†Ú¾ کمالات اور Ø+سن Ú©ÛŒ وجہ سے پیار زیادہ کرتے تھے ØŒ بھائیوں Ù†Û’ سوچا کہ اس بھائی Ú©Ùˆ باپ Ú©ÛŒ نظروں ہی سے غائب کر دیں، پھر وہ ساری لمبی داستان ہے باپ Ú©ÛŒ نظروں سے دور کرنے Ú©Û’ لیے انہوں Ù†Û’ کیا ترکیب اختیار Ú©ÛŒ کہ سیر Ú©Û’ بہانے Ù„Û’ جا کر کنویں میں پھینک دیااور والد سے کہہ دیا کہ بھیڑیا کھا گیاہے آخرقافلہ والوں Ù†Û’ کنویں سے نکالا ،بازار میں بکے ،قید میں گئے آخر دینداری Ú©ÛŒ وجہ سے قید میں عزت ملی پھر وزیر بنے ،بھائی Ù‚Ø+Ø· Ú©ÛŒ وجہ سے سائل بن کر آئے، لمبی داستان ہے جسکو بیان کرنے کا وقت نہیں Û” جو والدین اپنے بچوں بچیوں میںفرق کرتے ہیںوہ یہ فرق کر Ú©Û’ عند اللہ بھی مجرم بنتے ہیں اور بچوں Ú©Û’ لیے نقصان یہ ہے کہ جن سے Ú©Ù… Ù…Ø+بت کرتے ہیں وہ اØ+ساس کمتری کا شکار اور جن سے زیادہ Ù…Ø+بت کرتے ہیں وہ اØ+ساس برتری کا شکار ہو جاتے ہیں لہٰذا والدین Ú©Ùˆ اپنے بچے بچیوں میں برابر سلوک کرنا چاہیے Û” ایک اور خاص بات اولاد Ú©Û’ دین Ú©ÛŒ فکر کرناہے ۔صرف دنیا ہی Ú©ÛŒ فکر نہ ہو، Ø+ضرت مولانا اشرف علی تھانوی Ø’ فرماتے ہیں کہ آج Ú©Û’ والدین یہ تو سوچتے ہیں کہ ہمارے مرنے Ú©Û’ بعد ہمارے بچوں کا کیا بنے گا لہٰذا انکے لیے پراپرٹی ہو ،جائیداد ہو،مال ہو،آسائشیں ہوں ،بچوں کا رشتہ اچھی جگہ پر ہو جائے لیکن یہ نہیں سوچتے کہ جب یہ ہمارے بچے مریں Ú¯Û’ تو مرنے Ú©Û’ بعد ان بچوں کا کیا بنے گا ؟لہٰذا والدین Ú©ÛŒ سب سے اہم ذمہ داری اولاد Ú©Ùˆ دیندار بناناہے Û”Ø+ضرت اسماعیل Ø‘ Ú©ÛŒ سوچ دیکھیں:
پارہ۱۶،سورہ مریم،آیت۵۵

ترجمہ: ’’اور اپنے گھر والوں Ú©Ùˆ نماز اور زکوٰۃ کا Ø+Ú©Ù… کرتے تھے‘‘
Ø+ضرت اسماعیل علیہ السلام اپنے اہل Ùˆ عیال ،اولاد Ú©Ùˆ نماز Ùˆ زکوۃ Ú©ÛŒ دعوت دے رہے ہیں ØŒØ+ضرت یعقوب علیہ السلام جب دنیا سے جانے Ù„Ú¯Û’ تو آخر میں بچوں سے کہہ رہے تھے ،سوال کر رہے تھے ’’اے بچو!میرے مرنے Ú©Û’ بعد تم عبادت کس Ú©ÛŒ کرو Ú¯Û’ ؟والد Ú©Ùˆ دنیا سے جاتے جاتے بھی بیٹوں Ú©Û’ دین Ú©ÛŒ فکر ہے، تو والدین Ú©ÛŒ سب سے اہم ذمہ داری اور فریضہ اپنی اولاد Ú©Û’ دین Ú©ÛŒ فکر ہے ،کسی والد Ù†Û’ اپنی بچی Ú©Ùˆ ایسی جگہ بیاہ دیا جو ارب کھرب پتی تھا لیکن وہ لادین تھا اور بچی بھی لادین بن گئی تو یہ والدین سب سے بڑے مجرم اور قاتل شمار ہوں Ú¯Û’ بچوں Ú©Ùˆ زمانہ جاہلیت میں کفار قتل کر دیاکرتے تھے ان سے بڑا ظالم شمار کیا ہے ان والدین Ú©Ùˆ جو اپنے بچوں Ú©ÛŒ دنیا Ú©ÛŒ فکر کرتے ہیں اور دین Ú©ÛŒ فکر نہیںکرتے،تو میرے بھائیو! ایک اہم ذمہ داری یہ ہے کہ اپنی اولاد Ú©Û’ دین Ú©ÛŒ فکر کریں۔ صبØ+ Ú©ÛŒ نماز Ú©Û’ بعد سونا یہ انتہائی نقصان دہ ہے بزرگوں Ù†Û’ لکھا ہے کہ صبØ+ Ú©ÛŒ نماز Ú©Û’ بعد کا وقت انتہائی برکت والا ہے ،دعائوں والا ہے ،خالی ذہن ہوتا ہے جو پڑھیں Ú¯Û’ دل Ùˆ دماغ میں بیٹھ جائے گا، مغرب Ú©Ùˆ دیکھ کر ہمارا معمول بن گیا کہ رات دیر سے سوکر صبØ+ نماز Ú©Û’ لیے اٹھتے ہی نہیں اور اگر اٹھیں بھی تو بچے بھی کیا، بڑے بھی کیا سب نماز Ú©Û’ بعد سوجاتے ہیں، سورج طلوع ہو رہا ہے ،نمازیں قضا ہو رہی ہیں ،تلاوت اور ذکر اور مطالعہ کا اہم وقت جا رہا ہے اس بات کا خیال کریں اور اس سے بچیں اللہ تعالیٰ ہم سب Ú©Ùˆ اس کا خیال کرنے Ú©ÛŒ توفیق عطا فرمائے Û” والدین Ú©ÛŒ اہم ذمہ داریوں میں سے ایک اہم بات اولاد Ú©Û’ ساتھ Ù…Ø+بت اور شفقت سے پیش آنا ہے ،بعض والدین Ø+د سے زیادہ سختی کرتے ہیں اور بچے پریشانی Ú©ÛŒ وجہ سے ذہنی مریض بن جاتے ہیں، اور والدین گھر میں غصے میں رہتے ہیںیہ طریقہ انتہائی غلط ہے اور بعض والدین اس قدر نرمی کرتے ہیں کہ بچوں Ú©Ùˆ والدین کا ڈر ہی ختم ہو جاتا ہے وہ الٹی سیدھی Ø+رکات میں مبتلا رہتے ہیں ان کووالدین کا کوئی ڈر نہیںرہتا ،لاڈ پیا ر اتنا ہے کہ انکی غلط Ø+رکتیں دیکھ کر بھی والدین روکتے نہیں ہیں اگر کہا جائے تو کہتے ہیں کہ نادان ہیں بچے ہیں ،ارے! بچے نادان ہیں تم تو نادان نہیں ہو ،بچے نادان ہیں والدین تو نادان نہیں ہیں اس لیے چاہیے کہ والدین معتدل انداز سے بچوں Ú©Û’ ساتھ پیار Ù…Ø+بت بھی کریں تاکہ بچے والدین سے اپنی خواہش کا اظہار کر سکیں ،بچے اپنے والدین Ú©Û’ ساتھ دل Ù„Ú¯ÛŒ ،ہلکی Ù¾Ú¾Ù„Ú©ÛŒ خوش طبعی بھی کریں ،ہاں مگر یہ نرمی اور یہ Ù…Ø+بت اصلاØ+ سے مانع نہ ہو، اگر کوئی غلط Ø+رکت یا عادت بچوں میں دیکھیں تو فوراً والدین اس پر روک ٹوک کریں ØŒ Ø+دیث پاک میں آتا ہے:کہ تمہاری لاٹھی ہر وقت گھر میں لہراتی رہنی چاہیے، مارو نہ ہر وقت، بس ڈر رہنا چاہیے بچے Ú©Ùˆ کہ اگر میں بے وقت گھر جائوں گا ،اگر میں کسی غلط دوست Ú©Û’ ساتھ اٹھتا بیٹھتا پکڑا گیا تو میرے والد سختی کریں Ú¯Û’ ،بیٹی Ú©Ùˆ خطرہ ہو کہ اگر میں کسی آوارہ Ù„Ú‘Ú©ÛŒ Ú©Û’ ساتھ تعلق اور علیک سلیک کروں Ú¯ÛŒ تو میری والدہ گرفت کریں Ú¯ÛŒ اس قدر والدین کا ڈر رہنا ضروری ہے باقی Ù…Ø+بت اور شفقت سے پیش آئیں ۔اللہ Ú©Û’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نواسے Ø+ضرت Ø+سین رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ پیار کر رہے تھے تو ایک صØ+ابیؓ Ù†Û’ عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے تو دس بچے ہیں میں Ù†Û’ تو کبھی پیار نہیں کیا ،تو اللہ Ú©Û’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ فرمایاکہ اگر اللہ تعالیٰ Ù†Û’ تیرے دل سے Ù…Ø+بت اور رØ+Ù… ختم کر دیا ہے تو میں کیا کروں ؟پیار بھی کرنا چاہیے لیکن یہ پیار انکی اصلاØ+ سے مانع نہ ہو ۔والدین کا فرض ہے کہ خود بھی Ø+لال Ø+رام کاخیال کریں اور اولاد Ú©Ùˆ بھی Ø+لال Ø+رام Ú©ÛŒ تمیز سکھائیں، والدین Ú©Û’ فرائض میں سے اہم فریضہ اولاد Ú©Ùˆ Ø+لال Ø+رام Ú©ÛŒ تمیز سکھانا ہے اور سب سے بڑی بات اور سب سے اہم بات Ø+لال رزق کا انتظام کرنا ہے ØŒØ+لال کھانا اپنی اور اولاد Ú©ÛŒ دینداری میں بڑا مؤثر ہے ،اگر ہم بچوں Ú©ÙˆØ+رام کھلائیں Ú¯Û’ تو میرے بھائیو!کیسے توقع رکھ سکتے ہیں کہ بچے دیندار بنیں Ú¯Û’ ؟اگر مال ہے اور اسکی زکوٰۃ کا Ø+ساب کر Ú©Û’ والدین نہیں دیتے سونا ،چاندی ،گندم، چاول ہو ،اگر کوئی زمیندار ہے جو عشر نہ دیتا ہو ،میرے بھائیو! خیال کرو ناپ تول میں ہم ÚˆÙ†ÚˆÛŒ مار جاتے ہیں۔اگر آمدن ٹھیک نہیں ہو Ú¯ÛŒ اور وہ آمدن خوراک میں جائے Ú¯ÛŒ تو یاد رکھو !جو Ø+رام کھائیں Ú¯Û’ انکی آنکھیں Ø+رام دیکھیں Ú¯ÛŒ ،کانوں سے Ø+رام سنیں Ú¯Û’ ،زبان سے Ø+رام بولیں Ú¯Û’ ،ہاتھ Ø+رام Ú©ÛŒ طرف جائیں Ú¯Û’ ،اگر اولاد Ú©Ùˆ دیندار بنانا چاہتے ہیں تو والدین Ú©ÛŒ اہم ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ذمہ داری یہ ہے کہ اپنے روزگار پر نظر رکھیں،Ø+لال مال ہو ،شبہ Ú©Û’ مال سے بچیں Û” Ø+ضرت عمر بن عبد العزیز رØ+مہ اللہ Ú©Û’ نانا کا واقعہ کیا ہے؟سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ رات Ú©Û’ وقت گشت کر رہے تھے،ایک گھر میں ماں بیٹی سے کہہ رہی تھی کہ دودھ میں پانی ملا دو ،بیٹی Ù†Û’ کہا کہ:اماں جان امیر المؤمنین Ù†Û’ منع کیا ہے ،تو ماں Ù†Û’ کہا کہ:امیر المؤمنین Ú©Ùˆ کیا پتا؟تو بیٹی Ù†Û’ کہا :امیر المؤمنین کا اللہ تو دیکھ رہا ہے ،یہ خوف خدا دیکھ کر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ Ù†Û’ صبØ+ اپنے بیٹے عاصم Ú©Û’ لیے رشتہ مانگ لیا، بائیس لاکھ مربع میل میں جس Ú©ÛŒ خلافت کا پرچم لہراتا ہے آج رشتے Ú©Û’ لیے آیا کھڑا ہے ہم کہتے ہیں کہ رشتے نہیں ہوتے ،پریشانیاں ہیں ،میرے بھائی! پیسوں سے رشتے نہیں ہوتے بلکہ اللہ تعالیٰ سے تعلق ہونا چاہیے Û” Ø+ضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ رشتے Ú©Û’ لیے گئے، اب بیٹے عاصم Ú©Û’ لیے رشتہ مل گیا اس سے جو بیٹی پیدا ہوئی اس کا آگے جو بیٹا ہے ان کا نام عمر بن عبد العزیز ہے ،تو عرض کر رہا تھا کہ Ø+لال غذا کا اولاد Ú©Û’ نیک ہونے میں بڑا اثر ہو تا ہے ۔اس Ú©Û’ لئے اولاد Ú©Ùˆ بری صØ+بت سے بچائیں ،بچوں بچیوں Ú©ÛŒ سوسائٹی کیسی ہے؟اس بات کا بہت زیادہ Ù„Ø+اظ کرنا ہو گا ØŒØ+دیث پاک میں آتا ہے: ترجمہ :ہر شخص اپنے دوست Ú©Û’ دین پر ہے۔
ہم بھی دیکھا کریں کہ ہماری دوستی Ú©Ù† سے ہے؟تو میرے بھائیو! ساری گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر ہم دو تین باتوں Ú©Ùˆ زیادہ اہمیت دیں تو یہ ساری باتیں ہی اہم ہیں ایک بات بڑی اہم ہے وہ یہ کہ غذا Ø+لال ہو اور ایک یہ بات بڑی اہم ہے کہ بچوں Ú©ÛŒ سوسائٹی پر نظر رکھیںخاص طور پر آٹھ، نو سال سے Ù„Û’ کر اٹھارہ ،بیس سال Ù„Ú‘Ú©ÛŒ اور Ù„Ú‘Ú©Û’ Ú©ÛŒ یہ ساری زندگی Ú©Û’ بگاڑ اور سنوار کا مدار ہے لیکن اچھے والدین تو وہ ہیں جو شروع سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں Û” بچوں Ú©ÛŒ نگرانی نہ کرنا، بچوں سے باز پرس نہ کرنا، ان Ú©Ùˆ آزاد Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دینا، اسی طرØ+ بچوں کا زیادہ وقت کھیل کود میں Ù„Ú¯ جائے اس سے بھی بچوں Ú©Û’ اخلاق تباہ ہوجاتے ہیں ۔اولاد Ú©Ùˆ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت اور سنتوں پر عمل کرنے Ú©ÛŒ تر غیب دی جائے، میرے بھائیو !والدین Ú©ÛŒ ذمہ داری ہے کہ روزانہ تھوڑی دیر بچے Ú©Û’ سامنے جنت دوزخ تذکرے کیے جائیں، خود نہ بیان کر سکیںتو بزرگوں Ú©ÛŒ کتابیں Ù„Û’ لیں’’Ø+یات صØ+ابہ‘‘ ہے اسلامی تہذیب Ú©ÛŒ بہت سی باتیں ملیں گی۔ایک خاص بات کہ ہم سب اپنی اولاد Ú©Ùˆ گھر میں وقت نہیں دیتے، زیادہ تر والدین Ú©ÛŒ غلطی ہے کہ گھر میں وقت نہیں دیتے، والد اپنی جگہ مصروف ہے، والد ہ اپنی جگہ مصروف ہے ،بچوں Ú©Ùˆ کوئی ٹائم نہیں دیتے روزانہ Ú©Ú†Ú¾ نہ Ú©Ú†Ú¾ وقت بچوں Ú©Ùˆ دینا چاہیے، آدھا پونا گھنٹہ اپنے بچوں میں گزاریں، ان Ú©Ùˆ وقت دیں دل Ù„Ú¯ÛŒ کریں خوش طبعی کریںتاکہ ان Ú©ÛŒ اچھی بری Ø+رکات وعادات سامنے آئیں،بچے سے پوچھیںآج تم Ù†Û’ سکول میں کیاکیا؟آج مدرسے میں تم Ù†Û’ کیا کیا؟بچی ہے تواس سے پوچھیں کہ آج تمہیں مدرسے میں کون کون سی بچیاںملیں؟بیٹا ہے تو اس سے پوچھیں کہ تمہیں آج کون سے بچے ملے؟ جب تم گئے تو استاد تھے کہ نہیں؟استادوں Ù†Û’ تمہیں کیا کہا؟ مدرسے والوں Ù†Û’ تمہیں کیا کہا؟ اس پوچھنے کا فائدہ یہ ہوگا کہ بچے ان باتوں Ú©Ùˆ یاد کریںگے لہٰذا آپ بچوںکوٹائم دیںاور معمول بنائیں تھوڑاسا پوچھنا جاری رکھیں۔
والدین کی ایک اورذمہ داری یہ ہے کہ اولاد کے لباس پر نظر رکھیں، بچوں کو چھوٹی عمر میںہی لباس سنت کے مطابق پہنائیں۔